Friday, December 20, 2013

اثبات کا سفر

اثبات کا سفر نفی سے شروع ہوتا ہے۔۔۔"الااللہ" کا سفر "لاالٰہ" سے آغاز ہوتا ہے۔۔
مگر سوال یوں بھی ہے کہ یہ "لا" کا سفر "لا" کا رہے گا یا کچھ اس کا حاصل ہوا ہے؟

Sunday, December 15, 2013

مگر ہاتھوں کی زبان کون سمجھ سکتا ہے۔۔۔

یاد سا آتا ہے، گرمیوں کی چھٹیوں میں صبح سویرے ابی کے ساتھ کی جانے والی سیر، جس نے رفتار کے معنی سمجھائے۔۔۔ وہ لمبے لمبے ڈگ بھرتے اور ان کے ہاتھ تھامے میں اور میرا چھوٹا بھائی، جنہیں ان کا ساتھ دینے کے لیے بھاگنا پڑتا تھا۔۔۔بہت بعد میں اپنے سمجھانے والوں سے سمجھا، سفر میں رفتار نہیں قدم اہم ہوتے ہیں۔۔۔اور ہاتھ؟ وہ تیزرَو جو سست قدم کاہاتھ تھامے رکھتے ہیں، گرتے ہوؤں کو تھام لیتے ہیں۔۔۔وہ پیشانی پر دھراہاتھ،خاموشی سے ’’بٹو، بیٹی‘‘ پکارتا۔۔۔اور وہ ہاتھ جو میں کبھی دیکھ نہیں پائی لیکن کہنے والے کہتے تھے، میرا ہاتھ ہمیشہ تمہارے سر پر رہے گا۔۔۔ لرزتے، کپکپاتے، گرفت سے محروم ہاتھ۔۔۔ اور سر پر رکھے ہاتھ کی دعا، ان کی گرفت قلم ہے، اسے تھام لو۔۔۔
سکول کی دھوپ، کالج یونیورسٹی کی دھندبھری صبحوں میں دوستوں کے کندھے پر دھرے ہاتھ۔۔۔ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے کھیلتے ہاتھ۔۔۔ بے فکر، بے پرواہ ہاتھ۔۔۔
کبھی ہاتھ چھوڑ کر اور کبھی ہاتھ تھام کر چلنا سکھاتے ہاتھ۔۔۔پیٹھ تھپکتے، حوصلہ بڑھاتے ہاتھ۔۔۔ سلام کو اٹھتے، خوش آمدید کہتے ہاتھ۔۔۔سہارا ڈھونڈتے ہاتھ۔۔۔ سہارا دیتے، گرنے سے بچاتے ہاتھ۔۔۔دُور دھکیلتے، ہاتھ جھٹکتے ہاتھ۔۔۔آنسو پونچھتے، دلاسا دیتے ہاتھ۔۔۔ رستہ دکھاتے ہاتھ۔۔رفو کرتے، درد سمیٹتے ہاتھ۔۔۔ہاتھ تھام کر لکھنا سکھاتے ہاتھ۔۔۔ سب سے قیمتی، انمول، سر پر سایہ کرتے ہاتھ۔۔۔ہاتھ جو قدموں تلے بچھائے جاتے ہیں۔۔۔ہاتھ جو آنکھوں پر رکھ کر راہ دیکھی جاتی ہے۔۔۔ہاتھ، جن کا لمس دل کے ہر احساس کی گواہی ہے، نفرت کی، کدورت کی، دوستی کی، محبت کی۔۔۔
خدمت کرتے ہاتھ۔۔۔ محنت کرتے ہاتھ، جو بقول شاعر اپنے صبر کا بخت ہوئے۔۔۔ساتھ دیتے ہاتھ جس کے لیے کہا کسی نے ،کتنا سچا ساتھ، مٹی میں مل جائیں گے، کوزہ گر کے ہاتھ۔۔۔اور بکنے والے ہاتھ۔۔۔بت تراشتے ہاتھ، بت شکن ہاتھ۔۔۔ سجدے میں بچھے، دعا میں اٹھے ہاتھ۔۔۔
جو بصارت کھو دیتے ہیں، ہاتھ ان کی آنکھیں بن جاتے ہیں۔جن کے پاس گویائی کی نعمت نہیں، انگلیاں ان کی زبان بن جاتی ہیں۔ ہاتھ روح کی آنکھیں ہیں۔ ہاتھ روح کی زبان ہیں۔ چہروں پر نقاب چڑھائے جا سکتے ہیں، ہاتھوں پر دستانے لیکن ایک عمر کے بعد ساری عمر کی کہانی سنا دیتے ہیں ہاتھ۔۔۔ہاتھ جو روزِقیامت بولیں گے۔۔۔گواہی دیں گے۔۔۔
(ناتمام)