ستارہ
ٹھہرا رہتا ہے، سفر نصیب تو اسے دیکھنے والے ہوا کرتے ہیں۔ جنہوں نے اسے
دیکھا وہ سفر میں، جنہیں اس نے دیکھا وہ سفر نصیب۔ ہم بھی ستارہ نصیب ہیں اور ہمارا نصیب سفر میں ہے۔ زمین آسمان سفر میں
ہیں، وقت سفر میں ہے، ہوا سفر میں ہے۔ وقت اور لوگ سبھی گزرتے جا رہے ہیں۔
بس یہ ہم ستارہ نصیب ہی ہیں جو کسی ایک لمحے پر ٹھہر گئے ہیں یا وہ
جو ہوتے ہیں کچھ نادر و نایاب لوگ، ستارہ ء سفر۔
اور ستارہ تو سفر کا استعارہ ہے، منزل نہیں، منزل کا اشارہ ہے۔
اور ستارہ تو سفر کا استعارہ ہے، منزل نہیں، منزل کا اشارہ ہے۔
سفر نصیب! نصیب تو منزل است کہ نیست۔۔۔۔