Monday, October 17, 2022

راہ نما

​کون ہوتا ہے لیڈر۔۔۔ وہ جو رہنما ہو، راہ نما۔۔۔ یعنی نامعلوم (راہ، حالات ، مستقبل) کی طرف سب سے پہلے قدم اٹھانے والا، اس راہ، حالات، مستقبل کو موافق بنانے والا۔۔۔ پہلا جو نامعلوم کے خوف پر غالب آئے۔ جس کے پاس خواب ہوں، وہ جس کے پاس مستقبل کا وژن ہو۔۔۔
وہ جو اپنے مفاد کو ہمارے عام تر عوام کے مستقبل پر قربان کرنے کا حوصلہ رکھتا ہو۔
جو ’’میں‘‘ کو ’’ہم‘‘ پر قربان کر دے۔۔۔
جو آگے تک دیکھ سکتا ہو، کیوں کہ وہ آگے ہوتا ہے، بصارت میں ، بصیرت میں۔
اور اس قربانی کے نتیجے میں عام تر عوام اس کو اپنا اعتماد دیتے ہیں، اس کے وژن کو اپناتے ہیں اور اسے حقیقت بنانے کی خاطر خون پسینہ ایک کرتے ہیں۔ خود کو فخر سے ان کا فالوور کہتے ہیں۔

مگر۔۔۔۔ بات یہ ہے کہ نہ وژن ہے، نہ دانش نہ حکمت، نہ ہی بنیادی عقل۔۔۔ یہ کہ یہ عام تر عوام یہ کیڑے مکوڑے ہی زندہ نہ رہے تو طاقت و حکومت کا شوق کس پر پورا ہوگا۔۔۔


Monday, July 18, 2022

زندگی

 زندہ لوگوں میں زندگی نظر آنی چاہیے، آنکھ کے آنسو کی صورت سہی، ہونٹوں کی ہنسی کی صورت سہی، ماتھے کی شکن کی صورت سہی، زندہ لوگوں میں زندگی نظر آنی چاہیے۔۔۔

Friday, July 8, 2022

احمد جاوید صاحب کی ایک گفتگو بلکہ تنقید۔۔۔۔

کچھ مشکل باتیں، سوشل میڈیا کے بارے ، سوشل میڈیا پر ہی۔۔۔
احمد جاوید صاحب کی ایک گفتگو بلکہ تنقید۔۔۔۔
"وہم کہ آج کا عام آدمی اتنا جانتا ہے کہ جو پچھلے دور کا عالم نہیں جانتا تھا مگر اس جاننے کی تفصیل پوچھی جائے تومعلوم ہو کہ جاننے کا وہم تو ہے مگر جاننے کا نتیجہ اسے نصیب نہیں ہوا۔۔۔"
یہ وہم کیوں ۔۔ کیوں کہ رسائی بڑھ گئی ہے۔۔ مگر جذب کے لیے درکار وقت ہم صرف کرنا نہیں چاہتے۔۔۔ کسی نے لکھا تھا، "انسان تین چیزوں سے خائف رہتا ہے: موت، دوسرے لوگ، اور خود اس کا اپنا ذہن۔۔۔ "
اپنا ذہن to which I have to forever throw scraps to feed on, or it would devour me the moment it isn't chewing on something else... and those scraps give me the illusion of knowledge :)
علم کا وہم، علمی روایات سے بے تعلقی، اور اس وہم اور بے تعلقی کے باوجود علم کا غرور، ادب و مروت و اخلاق سے بداخلاقی، بے مروتی اور احساس سے بے حسی کی جانب سفر،بدلحاظی اور بدلحاظی کو جرات اور حق گوئی سمجھنے کا گمان، ہر کسی پر شک اور بدگمانی، دوسروں کی انفرادیت کو تسلیم کرنے سے انکار، برداشت و تحمل کی کمی، انسان کو انسان نہ سمجھنا (خامیوں اور خوبیوں کا مجموعہ انسان، ہمارے ایک استاد محترم کا کہنا ہے کہ غلطی کرنا انسان کا حق ہے، غلطی کا شعور ذمہ داری، اور یہ ایسا آزاد کر دینے والا خیال ہے)، اختلاف کو دشمنی بنا لینے کا رحجان، ’’میں‘‘ اور بس ’’میں ‘‘ کا پہاڑہ، شہرت پسندی، اور پھر محبتوں اور عقیدتوں میں مبالغہ آمیزی جن سے عقیدت ہے انہیں خدا سمجھ لینے کا رحجان اور پھر کسی روز انہی خدائوں کو ہم لوگ ہی سر سے اٹھا کر زمین پر پٹخ بھی دیتے ہیں،
اپنی پہچان کے بغیر اپنی انفرادیت کا اعلان (رزق روزی کے حصول کا ذریعہ آپ کی پہچان نہیں ہوتا، ہم میں سے کتنے اپنا تعارف بغیر اپنی تعریف کے اور بغیر اپنے پروفیشن اور ڈگری کے بیان کے کروا سکتے ہیں؟)، کھوکھلی شخصیتیں جن کا بیان سوا چیزوں سے پہچان اور سوائے ظاہر اور ظاہر کی کامیابی کے کچھ نہیں، بے جا اظہارِ ذات، اظہارِ ذات کی حد سے بڑھی خواہش بھی تکبر ہوتی ہے (یہی آج کے اس سوشل میڈیا کی تصویر ہے)۔

پھر غالب کہہ گئے کہ مے سے غرض ہے کس رُوسیاہ کو۔۔۔۔اک گونہ بے خودی مجھے دن رات چاہیے۔۔۔ اک گونہ بے خودی، اڈکشن یا لت کی تعریف یہی ہے۔۔۔۔
something which numbs the pain..
something which traumatized people seek to numb their unresolved traumas and unrecognized pains, which toxic culture imposes on them.. and in result it's mindlessness that we seek and not mindfulness what we need...
we shy away from our authentic selves...
authentic self....
اپنی اصل، اپنی حقیقت کا شعور، اپنی پہچان۔۔۔ وہ خود شناسی جو خداشناسی میں ڈھلتی ہے۔۔۔
this shair talks about seeking and reclaiming that authenticity ..
دل ایسی چیز کو ٹھکرا دیا نخوت پسندوں نے
بہت مجبور ہو کر ہم نے آئینِ وفا بدلا
مشرق اور مغرب، احمد جاوید صاحب اور ڈاکٹر گیبر میٹے ایک نقطے پر آملے ہیں.

https://www.youtube.com/watch?v=Gku5_aL5f5o

Monday, June 13, 2022

سر عزم بہزاد کی ای میل ۔ ۳

​​واصف صاحب کہتے ہیں، اپنی زندگی میں کوئی ایک ایسا شخص ضرور ڈھونڈ لینا جو تمہیں خود تم سے زیادہ جانتا ہو۔
میری خوش قسمتی کہ مجھے دو ایسے لوگ ملے، اور اس کو کیا کہا جائے سوائے اللہ کی مرضی کہ دونوں ہی اس جہان سے رخصت ہوگئے۔ الطاف فاطمہ اور عزم بہزاد۔۔۔ دو چلتے مسافر۔۔۔
وہ کہ جنہیں وہ خوبیاں بھی دکھائی دیتی تھیں جو کبھی کسی اور کو تو کیا خود کو بھی نظر نہ آئی تھیں۔ اور وہ جنہیں خامیاں سمجھتی رہی انہیں وہ بھی خوبیاں بن کر نظر آتی تھیں۔
کیسے صیقل سچے آئینے تھے، بس ایک لمحہ لگتا تھا جن کے سامنے اور اپنا آئینہ دل بھی صاف ستھرا ہو جاتا تھا۔
ہوتا بس یہ ہے کہ وہ ہمارے لیے ایک لکیر کھینچ دیتے ہیں،اب آپ چاہے لکیر پیٹیں مگر اس سے پیچھے جانے کی اجازت نہیں،  ایک معیار طے کردیتے ہیں، پھر آپ کچھ بھی کرلیں اُس معیار سے نیچے اترنے کی اجازت نہیں۔۔۔ آگے اور اوپر ہی جانا ہے۔۔۔

14جولائی2010
اللہ تمھیں بہت خوشیاں دے۔
مجھے تمھارا تہذیب یافتہ اور محتاط رویّہ بہت پسند ہے۔
ہر چند کہ فی زمانہ اتنی احتیاط آدمی کو دنیا کی "عارضی" خوشیوں
سے دور رکھتی ہے یا کر دیتی ہے ، لیکن ٹھیک ہے کہ اس کے پیچھے 
بڑے احکامات کی پیروی شامل ہے۔۔۔۔۔ تم نام ، مقام اور دولت و آسائش کی
پروا نہ کرو کہ اللہ نے یہ سب تمھیں دوسری شکل میں عطا کر رکھا ہے۔
تمھارا نام و مقام اللہ کی بارگاہ میں طے کیا جا چکا ہے۔ تم ایک لفظ سے 
چڑتی ہو ، مگر میں پھر دہراوں گا کہ میرا رب کسی کو محروم نہیں رکھتا
اور اگر کوئی کسی پہلو سے محروم ہے تو اسے یا تو کسی اور خانے میں
نوازے رکھتا ہے یا پھر اس کا بہت بڑا اجر اپنے پاس محفوظ رکھتا ہے۔ 
رہی دولت و آسائش کی بات تو تمھارا کردار ، تمھارا استقلال ، تمھارا ضبط
اور تمھارا صبر تمھاری بہت بڑی دولت ہے ۔ ان صفات کو پانے کے لیئے 
آدمی دنیا بھر کی دولت بھی لُٹا دے تو نہیں پا سکتا۔۔ 
کبھی کبھی تمھیں مخاطب کرتے ہوئے میری آنکھیں شفقت بھرے آنسووں
سے بھر جاتی ہیں ، جیسے اس وقت۔۔۔ میرے یہ آنسو تمھارے لیئے مسلسل 
دعائیں ہیں ، جنھیں اللہ ضرور قبول کرے گا۔
میں تمھیں اتنا ہی جانتا ہوں ، جتنا تم نے مجھے بتانا چاہا۔۔ یہ عجب تعلق ہے
جس کی بنیاد پاکیزگی اور احتیاط پر قائم ہے۔ 
ہمیشہ خوش اور مطمئن رہنے کی کوشش کرو کہ ہم معمول سے زیادہ کچھ
نہیں ، ہمارے بارے میں تمام فیصلے لوح _محفوظ پر مکتوب ہیں۔

Monday, April 11, 2022

غم

 حضرت یعقوب چالیس برس اپنے بیٹے حضرت یوسف کے لیے گریہ کرتے رہے۔

غم، ناشکرگزاری نہیں ہوتا۔

غم اور آنسو اپنے مالک کے حضور اپنی بے بسی اور عاجزی کا اظہار ہوتے ہیں۔

اپنے کچھ بھی نہ ہونے کا  اقرار ہوتے ہیں۔


Saturday, February 12, 2022

سوال

 سوال اکثر اوقات اپنی علمیت کے بیان کے لیے یا پھر دوسرے کی علمیت کے امتحان کے لیے کیا جاتا ہے۔