Monday, March 25, 2024

ہاتھ میں کیمرے کا خبط

 لوگوں کی تصویریں اب خود لوگوں سے انسانوں سے زیادہ اہم ہیں۔۔۔ عجیب خبط ہے ہر وقت ہر موقع پر تصویر کھینچیے، ویڈیو بنائیے۔۔۔اور بناتے ہی رہیے۔۔۔ وہ تصویریں اور وہ ویڈیو جو آپ دوبارہ شاید کبھی کھول کر بھی نہیں دیکھیں گے۔۔۔ مگر انہی کے چکر میں ہم ساتھ موجود زندہ جیتے جاگتے انسانوں کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔۔۔ ابھی چند روز پہلے میں نے کسی کو کسی دوسرے کی کم و بیش پندرہ بیس کال نظرانداز کرتے دیکھا، کیوں۔۔’’ارے میرے ہاتھ میں کیمرا ہے اس وقت‘‘۔۔۔ اور کمال یہ ہے کہ اس روز سے اب تک میں نے اس ’’ہاتھ میں کیمرے‘‘ سے اس وقت کھینچی گئی تصویروں کو انہیں دوبارہ ایک نظر دیکھتے یا اپلوڈ کرتے بھی نہیں دیکھا۔۔۔ انسان اپنے لیے کیسی کیسی قید کا انتخاب کرتا ہے۔۔۔
انسانوں کی تصویریں اب خود انسانوں سے زیادہ اہم ہیں۔۔۔

کبھی کیمرے کی نہیں، اللہ میاں کی دی ہوئی ان انمول آنکھوں سے بھی دنیا کو زندگی کو اور انسانوں کو دیکھنے کا تجربہ کیجئے تو سہی۔۔۔

اختلاف۔۔۔

 

اختلافِ رائے کے احترام میں یہ بھی تو شامل ہو کہ دوسروں کے انتخاب کا اور اس انتخاب کے حق کا احترام کیا جائے، دوسرے کہ جن کے لیے زندگی کے، کامیابی کے ،اطمینان کے پیمانے، اور جینے کے ڈھنگ آپ سے کچھ مختلف ہو سکتے ہیں۔ سب کا آپ ہی کو فالو کرنا ضروری نہیں۔ سب کا ایک ہی رنگ ہونا ضروری نہیں۔ جو ہے جیسا ہے اسے ویسا تسلیم کر لیجئے ۔۔۔۔انگور کی بیل کو نیم کی چھتنار چھائوں بنانے پر اصرار کیوں۔۔۔ ہم خرگوش سے کہتے ہیں کہ بھئی تو اڑتا کیوں نہیں، شتر مرغ تیرتا کیوں نہیں۔۔ ساری عمر ہم بلی کو طوطا، طوطے کو مچھلی اور مچھلی کو کوئل بنانے میں لگے رہتے ہیں۔۔۔


لفظ کی ناگوار یاد

 ہمیں سکھایا گیا ، لفظ کی ناگوار یاد نہ چھوڑنا، کسی کے دل کو ٹھیس نہ پہنچانا اپنے کسی لفظ سے۔ ٹھہر کر، سوچ کر بولنا، مذاق مت اڑانا کہ بے پروائی سے کہے گئے لفظوں کی وجہ سے دلوں میں عزت بھی اور محبت بھی گھٹ جاتی ہے۔ دوسروں کی عقیدتوں کا احترام کرنا۔چاہے وہ جھوٹی ہی ہوں۔ کہ

سجا رکھے ہیں لوگوں نے دلوں میں

بتوں کو توڑیے آہستگی سے

دلوں کی سلامتی کا دھیان واجب ہے۔

سو۔۔ دس میں سے نو بار خاموش رہتے ہیں۔ سو بار سوچ کر تول کر بولتے ہیں، پھر بول کر سوچتے ہیں کہ اب بھی خاموش رہتے تو اچھا تھا، ایسے کون سے گیان کی بات تھی جو بانٹنا ضروری تھا۔ اور بھلا کون منتظر تھا سننے کو۔ 
مگر  یہ ساری ذمہ داریاں ہم جیسوں کی کیوں ہیں۔ 
ہم جیسے جنہیں اب کسی میوزیم میں رکھ دینا چاہیے، متروک نسل۔۔۔
وہ بھی تو ہیں جو بولتے ہیں اور سوچتے تک نہیں۔ سینس آف ہیومر کے نام پر کسی بھی دل کو ٹھیس پہنچا کر بھی نہیں سوچتے، کہ  ارے میں نے تو مذاق میں کہا تھا۔۔



Wednesday, March 13, 2024

 لاکھ بار شکر اس سب کے لیے جو اللہ نے عطا کیا اور کروڑہا بار شکر اس سب کے لیے جو اللہ نے عطا نہیں کیا۔

ایک یاد دہانی

 اس دنیا کی کسی بھی بات یا چیز میں بہت دل لگانے اور اس دنیا کی کسی بھی بات یا چیز کو دل پر لگانے کی ایسی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔
ہر وہ چیز یا بات جس کا سبب یا نتیجہ اللہ نہیں ہے، سمجھ لیجئے کہ وہ نہیں ہے۔