Thursday, March 30, 2023

۔۔۔ہرا بھرا گھر تھا۔۔

 ​​​"صبح دم جو دیکھا تھا، کیا ہرا بھرا گھر تھا

ڈانٹتی ہوئی بیوی، بھاگتے ہوئے بچے

رسیوں کی بانہوں میں، جھولتے ہوئے کپڑے

اک طرف کو گڑیا کا ادھ بنا گھروندا تھا

دور ایک کونے میں سائیکل کا پہیہ تھا"

سائکلیں تھیں بھائیوں کی، (وہ سرخ سائیکل بھی جس کے چلتے پہیے میں میرا پیر آیا تھا اور ابو سے میرے بھائی کو رہ رہ کر ڈانٹ پڑی تھی)

مرغیوں کے ڈربے تھے

کابکیں تھیں پنجرہ تھا

سیزر جو ہماری آمد سے پہلے دنیا سے گزر گیا مگر ابا کا لیجنڈری پالتو جس کے فلموں میں کام کرنے ، زخمی ہیرو کو تانگے پر لے جانے،  تمیز تہذیب کے قصے بعد میں پیدا ہونے والوں تک کو  سنائے جاتے رہے، کہ تہاڈے توں بوہتی عقل تے سیزر نوں سی۔۔۔ پھر جمی، ڈیزی۔۔۔

انگور کی بیلیں تھیں، جامن امرود انار شہتوت کے پیڑ تھے

سبزیوں کی کیاریاں تھیں، پودینہ اور لیموں جو محلے بھر میں بانٹے جاتے تھے

گلاب کی جھاڑیاں اور موتیا، جو ہر صبح جمع کرکے ابا رومال میں رکھتے، واحد سنگھار جو میں نے امی کو کرتے دیکھا ، بالیوں میں موتیا کے پھول۔۔۔ اور جو ابا ہر آنے والے مہمان کو بطور تحفہ دیتے، موتیا کے پھول۔۔۔

صحن جہاں کنک (گندم) چھان پھٹک دھو کر پھیلائی جاتی اور پرندوں اور ہمارے کھیل کا سامان ہوتی۔ 

سہ پہر کو پڑوس کے بچے اسی صحن میں ادھم مچاتے، لڑتے اور لڑائیوں کو اپنے اماں ابا سے چھپاتے ۔

شام کو اسی صحن میں چارپائیاں بچھتیں اور بجلی جانے پر ابا امی کوئی تاریخ سے قصے یا حالات حاضرہ ۔۔۔ یا پھر بڑے بھائی خوب ڈرائونی سی کہانیاں سنایا کرتے۔۔۔

کھلا سا صحن جو الیکشنوں کے دنوں میں کارنر میٹنگوں کے لیے اور محلے کی کسی بھی بیٹی کی شادی کے لیے ابا پیش کر دیا کرتے تھے۔ زکوۃ کمیٹی کے لیے بھی، جہاں اسی صحن میں بیٹھی کتنی خالہ جی ماسی جی اماں جی کے لیے ہمیں ہدایت ملتی تھی کہ سنو مدعا اور لکھو درخواست، بخدمت جناب چئیرمین زکوۃ کمیٹی۔۔۔

بڑی عید پر مسجد کمیٹی  کی مشترکہ قربانی بھی اسی صحن میں ہوتی ، انفرادی یا مشترکہ ان جانوروں کی خدمت بھی ابا کے ذمہ، تکبیر ہمیشہ ابا پڑھتے اور امی باقیوں کو شرم دلاتیں، انور صاحب نے لے جانا اے سارا ثواب تے تسی ساریاں نے پل صراط تے گائے بیل دی پوچھل پھڑدے رہ جانا اے۔

ماسی جس کی صفائی پر میری بہن یا میں کبھی سکول سے آکر کہتے، آج ماسی مٹی بھرے پوچے لگا کر گئی ہے فرشوں پر تو امی کا جواب ملتا، گھر تہاڈا اے، ماسی دا نئیں۔ ایسے یاد رہے ہیں یہ بالواسطہ تربیت بھرے جواب کہ کچھ بھی کر لوں ، آج تک کمی کجی اپنے عمل میں ہی نظر آتی ہے کہ پہلے اپنا گھر آپ صاف کرنا اے۔۔۔

Thursday, March 9, 2023

اظہار کا سفر

 اظہار کا یہ سفر عاجزی اور التجا کا سفر ہے ۔۔۔۔۔ آنے والے لفظ، اترنے والے خیال اور طاری ہونے والی کیفیت پر کسی کا کوئ اختیار نہیں کہ وہ جب اور جیسا چاہے انھیں اپنے دائرہ_اظہار میں لے آئے۔ یہ سب توفیق کی کرشمہ سازی ہے ۔۔۔ ایک ہی بات۔۔۔۔۔ ایک ہی ماحول اور ایک ہی منظر یا فضا کو توفیق_بیان یکسر بدل دیتی ہے ۔۔۔۔ تو معاملہ جب توفیق کا ہو تو کیسا اختلاف؟ یہ عاجزی و التجا کا سفر ہے ۔۔۔۔ عاجزی و التجا کا سفر ۔۔۔

عزم بہزاد