کون ہوتا ہے لیڈر۔۔۔ وہ جو رہنما ہو، راہ نما۔۔۔ یعنی نامعلوم (راہ، حالات ، مستقبل) کی طرف سب سے پہلے قدم اٹھانے والا، اس راہ، حالات، مستقبل کو موافق بنانے والا۔۔۔ پہلا جو نامعلوم کے خوف پر غالب آئے۔ جس کے پاس خواب ہوں، وہ جس کے پاس مستقبل کا وژن ہو۔۔۔
وہ جو اپنے مفاد کو ہمارے عام تر عوام کے مستقبل پر قربان کرنے کا حوصلہ رکھتا ہو۔
جو ’’میں‘‘ کو ’’ہم‘‘ پر قربان کر دے۔۔۔
جو آگے تک دیکھ سکتا ہو، کیوں کہ وہ آگے ہوتا ہے، بصارت میں ، بصیرت میں۔
اور اس قربانی کے نتیجے میں عام تر عوام اس کو اپنا اعتماد دیتے ہیں، اس کے وژن کو اپناتے ہیں اور اسے حقیقت بنانے کی خاطر خون پسینہ ایک کرتے ہیں۔ خود کو فخر سے ان کا فالوور کہتے ہیں۔
مگر۔۔۔۔ بات یہ ہے کہ نہ وژن ہے، نہ دانش نہ حکمت، نہ ہی بنیادی عقل۔۔۔ یہ کہ یہ عام تر عوام یہ کیڑے مکوڑے ہی زندہ نہ رہے تو طاقت و حکومت کا شوق کس پر پورا ہوگا۔۔۔
No comments:
Post a Comment