تو آج استاد محترم نے فرمایا (اور یاد رہے کہ یہ وہ استاد محترم نہیں ہیں جنہوں نے فرمایا تھا کہ .... یہ مت دیکھو کہ کیا جانتے ہو ، یہ دیکھو کہ کس کو جانتے ہو) کہ ہر انقلابی باغی ہوتا ہے لیکن ہر باغی انقلابی بھی ہو یہ ضروری نہیں ، یہ بھی کہ انقلاب کی بنیاد نظریہ ہوتا ہے، عوام جس کا ذریعہ اور آلہ ہوتا ہے، اور رہنما جس کی بائی پروڈکٹ ..
تو یوں ہے کہ بغاوت دل سے نموپاتی یا پھوٹتی ہے ، اور نظریہ ، ذہن سے پھوٹتا ہے اور پھر قلب پراترے اور زندگی پر نافذ ہوجائےتو انقلاب کی صورت اختیار کر لیتا ہے ..انقلاب جو پھر زندگی اور معمول کا حصّہ بن جاتا ہے.. لیکن سوال یہ ہے کہ جہاں نظریہ ہی نہ ہو کوئی؟
تو جناب والاوہی بات مکرّر .. جب تک قلب نہ بدلے گا حالات نہ بدلیں گے..
تو یوں ہے کہ بغاوت دل سے نموپاتی یا پھوٹتی ہے ، اور نظریہ ، ذہن سے پھوٹتا ہے اور پھر قلب پراترے اور زندگی پر نافذ ہوجائےتو انقلاب کی صورت اختیار کر لیتا ہے ..انقلاب جو پھر زندگی اور معمول کا حصّہ بن جاتا ہے.. لیکن سوال یہ ہے کہ جہاں نظریہ ہی نہ ہو کوئی؟
تو جناب والاوہی بات مکرّر .. جب تک قلب نہ بدلے گا حالات نہ بدلیں گے..