Tuesday, July 5, 2016

سفر جاری رہتا ہے

جہاں قدموں کے نشان معدوم ہوں، وہاں سے نیا رستہ شروع ہوتا ہے۔ روشنی کی جستجو چھوڑ کر خود روشنی بن جانا ہوتا ہے، چراغ سے چراغ جلتا ہے، سفر جاری رہتا ہے۔ اور روح تو ہے ہی ایک چلتا مسافر

No comments:

Post a Comment