اور عافیت سے ہیں تو بس وہی ہیں جن کے آنے پر کوئی ان پر نظر نہیں کرتا اور اٹھ کر چلے جانے پر کوئی ان کا ذکر نہیں کرتا..
یہ خود اپنی دریافت کا سفر ہے۔۔۔ تاریک گوشے میں بیٹھ کر روشن دنیا کو دیکھنے کا عمل۔۔۔
Tuesday, July 5, 2016
سفر جاری رہتا ہے
جہاں
قدموں کے نشان معدوم ہوں، وہاں سے نیا رستہ شروع ہوتا ہے۔ روشنی کی جستجو
چھوڑ کر خود روشنی بن جانا ہوتا ہے، چراغ سے چراغ جلتا ہے، سفر جاری رہتا
ہے۔ اور روح تو ہے ہی ایک چلتا مسافر
ازلی شناخت
یہ کلاک کی ٹک ٹک ہے یا "فنا، فنا" کی پکار ہے۔۔ازلی تنہائی یا ازلی شناخت۔۔ یا وحدت جو وحدت کو پکارتی ہے
Monday, July 4, 2016
آزمانا
آزمانا نہیں چاہیے
نہ کسی اچھے کی اچھائی کو اور نہ ہی کسی برے کی برائی کو، آزمانا نہیں چاہیے
Subscribe to:
Posts (Atom)